
Ganish Village Hunza Valley Gilgit Baltistan
ڈیڑھ انچ کی مسجد والا محاورہ تو آپ نے ہزاروں بار سنا ہوگا لیکن کیا کبھی آپ نے ایسی مسجد دیکھی بھی ہے؟ اگر نہیں تو میں آج آپ کو سیر کرائوں گا گلگت کی وادی ہنزہ میں تقریباً دس صدیاں قدیم گنیش گائوں کی جہاں ایسی ایک نہیں بلکہ چار مساجد ہیں۔
4 Mosques in Ganish Village of Hunza Valley
گلگت سٹی سے تقریباً 90کلومیٹر دور اڑھائی گھنٹے کی مسافت پر واقع یہ قدیم گائوں شاہراہ قراقرم کی پہلی سیٹلمنٹ ہے
UNESCO Heritage Award
یونیسکو کی طرف سے اس گائوں اور یہاں موجود 4قدیم مساجد کو 2002ء اور 2009ء میں یونیسکو ہیریٹج ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔یہاں آکر مجھے ایسا محسوس ہوا جیسے میں چترال کی وادی کیلاش میں ہوں، وہاں بھی بالکل ایسی ہی قدیم آبادی ہے جو آپ کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہے۔یہاں دریا کے اس پار گنیش گائوں جبکہ اس پار نگر وادی ہے۔
مقامی افراد کے مطابق چبوئی قوم تقریباً 1100سال قبل ایران سے ہجرت کرکے یہاں آباد ہوئی۔یہ لوگ دریائوں سے سونا نکالنے کے ماہر تھے اور یہ کام آج تک جاری ہے۔ان کے اسی پیشے کی وجہ سے اس چھوٹی سے کالونی کا نام ان لوگوں نے گنیش رکھا جس کا مطلب یہاں کی مقامی بروشکی زبان میں سونا ہے اور ظاہری سی بات ہے جہاں سونا ہوگا وہاں لٹیرے بھی
آئینگے، اسی لئے ان لوگوں نے لٹیروں اور خاص طور پر نگر کے حملہ آوروں سے بچنے کیلئے کالونی کے گرد ایک مضبوط فصیل کھڑی کی۔وادی ہنزہ کے بیچوں بیچ اور شاہراہ ریشم کے کنارے ہونے کی وجہ سے یہ گائوں لٹیروں کیلئے ترنوالہ ثابت ہوتا تھا اسلئے ہمہ وقت چوکنا رہنے اور لٹیروں سے بچنے کیلئے اس فصیل پر 14واچ ٹاورز بنائے گئے جن میں سے چند اب بھی موجودہیں۔
Watch Towers of Ganish Village Hunza
دیوار چین پر بھی ایسے ہی واچ ٹاور قائم ہیں،2018ء میں انہیں بھی دیکھنے کا اللہ نے موقع دیا ہے۔ اچھا جی تو اب آتے ہیں مساجد کی طرف، یہاں شروع میں چند ہی خاندان آباد تھے،کسی ایک خاندان نے اپنے لئے مسجد تعمیر کی تو دوسروں نے سوچا بھلا وہ کیوں اس نیک کام میں پیچھے رہیں اسلئے انہوں نے بھی اس مسجد کے بالکل سامنے اپنی ذاتی عبادت گاہ تعمیر کردی اور دیکھتے ہی دیکھتے آمنے سامنے چار مساجد تعمیر ہوگئیں اور اسی طرح ہر خاندان کی اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد وجود میں آگئی۔
خوش آئند بات یہ ہے کہ یہاں 1000سال بعد بھی رب ذوالجلال کو ماتھا ٹیکا جاتا ہے اور انشاء اللہ یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا۔ان مساجد کی تعمیر کیلئے لکڑی کا استعمال کیا گیا جس پر انتہائی دیدہ زیب کشیدہ کاری کی گئی ہے جس میں ہندومت،بدھ مت،اٹالین،گریک اور چینی طرزتعمیر کا بہترین امتزاج شامل ہے۔مساجد کے عین سامنے چوپال ہے جہاں قدیم زمانے میں حربی ناچ کیا جاتا تھا،بہادر سپاہی اپنے اپنے قبیلے کی شان و شوکت بڑھانے اور اپنی مہارت دکھانے کیلئے اس چوپال میں اپنے سامان حرب کے ساتھ حربی ناچ دکھاتے تھے۔

Gansih villge Vlog Link
Lady Finger Peak and Rakaposhi View Point for Travel Addicts
مساجد کے عقب میں دکھائی دینے والی لیڈی فنگر اور راکا پوشی کی پہاڑیاں ان کے حسن کو مزید نکھاردیتی ہیں۔سونے کے تاجروں اور خریداروں کیلئے ایک کارروان سرائے بھی یہاں قائم ہے جس کے ساتھ ہی ان کے گھوڑے باندھنے کیلئے اصطبل قائم کیا گیا ہے۔تاجروں کے گھوڑے باندھنے کیلئے لگائی ہک نما لکڑی یقین مانیں 900سال سے ویسی کی ویسی ہی ہے۔
The Great Alexander in Hunza Valley Giglt Baltistan
سکند راعظم بھی اپنے 95ہزار افراد پر مشتمل قافلے کے ہمراہ یہاں سے گزر چکا ہے،کون جانے شائد وہ بھی اس کارروان سرائے میں سستا چکا ہو۔گائوں کے بالکل بیچوں بیچ ایک بڑا تالاب بھی ہے،فصیل اسی جگہ سے مٹی لے کر بنائی گئی اور پھر اس بڑے سے گڑھے کو بھرنے کیلئے دریا کا پانی چھوڑ کر یہاں تالاب بنالیا گیا جسے بنانے کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ اگر حملہ آور اس قلعہ نما کالونی کا محاصرہ کرلیں تو یہاں پانی کی قلت نہ ہو،تالاب کا پانی آج بھی دریا سے ہی لیا جاتا ہے جو یہاں آباد 25خاندانوں کی مختلف ضروریات پوری کرنے کے کام آتا ہے
آپ کو جب بھی اللہ نے گلگلت بلتستان کی حسین وادیاں دیکھنے کا موقع دیا کوشش کریں کہ ہنزہ کے گنیش گائوں کا لازمی دورہ کریں، اس جگہ پر اکیلے گھومیں آپ کو محسوس ہوگا جیسے آپ پرانے دور میں واپس چلے گئے ہوں، یہاں سب سے زبردست بات جو مجھے پسند آئی وہ یہ ہے کہ مقامی لوگوں نے اس جگہ کی تاریخی حیثیت بحال رکھی ہے اور نئی تعمیرات نہ کرکے اسے پرانی حالت میں رکھنے پر یہ لوگ داد کے مستحق ہیں، وہی پرانے چھوٹے چھوٹے، مٹی ،گارے اور پتھروں سے بنے گھر اور قدیم لکڑی کے دروازے دیکھ کر آپ کو لگے گا
جیسے آپ ٹائم مشین میں بیٹھ کر دس صدیاں پیچھے چلے گئے ہوں، یہاں پر ایک گائیڈ آپ کو گائوں کے ایک ایک کونے کے حوالے سے مکمل تفصیلات فراہم کرے گا۔ گائوں کے بیچوں بیچ مساجد کے ساتھ کھڑے ہوں تو آپ کو گلگت بلتستان کی معروف لیڈی فنگر پہاڑٰی کا واضح نظارہ دیکھنے کو ملے گا۔ جس کی تصویر بھی آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں، ویسے لیڈی فنگر پہاڑٰی کا سب سے بہترین نظارہ دیکھنے کیلئے آپ کو ایگل نیسٹ جانا پڑے گا، ایگل نیسٹ کا مکمل راستہ اور پورا ولاگ دیکھنے کیلئے آپ اس لنک پر کلک کرسکتے ہیں۔
Eagle Nest Vlog
چلیں،چونکہ بات گنیش گائوں کی ہورہی تھی اسلئے واپس آتے ہیں گنیش کی طرف، قیمتی پتھروں اور سونے چاندی کا کاروبار کرنیوالے افراد کیلئے بھی یہ جگہ انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور ہرسال ہزاروں افراد اس جگہ کا رخ کرتے ہیں کیونکہ کے دریا سونے اور پہاڑ قیمتی پتھروں سے بھرے پڑے ہیں۔ قدیم شاہراہ ریشم بھی اسی گائوں کو چھو کرگزرتی تھی جس کی وجہ سے ایک طرف قافلے ان سے سونا اور قیمتی پتھر خریدتے تھے تو دوسری طرف بسااوقات لٹیرے انہیں اس سونے اور قیمتی پتھروں کی وجہ سے لوٹ بھی لیتے تھے۔
صدیوں پرانا یہ کام آج بھی جاری ہے قریب ہی بہتے دریا میں بزرگ افراد دریا کی خاک چھانتے دکھائی دیتے ہیں جو سونے سمیت دیگر دھاتیں جمع کرکے انہیں فروخت کرکے گزربسر چلاتے ہیں۔ جدید دور میں اب انہیں اس کام کی ضرورت بھی نہیں رہی کیونکہ گلگلت سیاحوں کیلئے ایک جنت بن چکا ہے اور اب ہزاروں بلکہ لاکھوں سیاح ہرسال گلگلت کا رخ کرتے ہیں اور جہاں سیاحت آباد ہوتی ہے وہاں روزگار کی کوئی کمی نہیں ہوتی۔
See Also This
