Baltit Fort Hunza Valley | Places to Visit in Gilgit Baltistan

Baltit fort hunza valley

Baltit Fort Hunza Valley | Places to Visit in Gilgit Baltistan

 

Baltit Fort Hunza Valley Gilgit Baltistan
Baltit Fort Hunza Valley Gilgit Baltistan

800 Years Old Baltit Fort in Hunza Valley Pakistan

آج میں آپ کو سیرکرارہا ہوں گلگت بلتستان کی وادی ہنزہ کے 800 سال قدیم بلتت فورٹ کی، بلتت لفظ بلتی سے اخذ کیا گیا ہے جس کا مطلب ہے اس طرف جبکہ قلعہ بلتت سے کچھ ہی فاصلے پر التت فورٹ قائم ہے ، التت لفظ اخذ کیا گیا ہے التی سے جسکا مطلب ہے اس طرف ،مطلب ماضی میں ان قلعوں کو اس طرف کا قلعہ اور اس طرف کا قلعہ کہہ کہ پکارا جاتا تھا اور یہی نام آج بھی ان کی پہچان ہیں۔

کریم آباد کے مشہور بازار سے پہاڑی کی جانب سفر کرتے ہوئے آپ بلتت فورٹ تک پہنچ سکتے ہیں ،یہ ایک بہت ہی قدیم اور مسحورکن بازار ہے آپ کو یہاں سے کئی مقامی و روایتی ملبوسات، گھریلو استعمال کی اشیا ، شالز، مقامی جڑی بوٹیاں اور خشک میوہ جات آسانی سے مل جاتے ہیں۔ کریم آباد بازار سے فورٹ تک راستہ ایک تھکا دینے والا ٹریک ہے،

اگر آپ کے گوڈے گٹے اجازت دیں تو پیدل قلعے کی طرف جائیں اگر نہیں تو آپ کو قلعے تک لے جانے کیلئے جیپ بھی بآسانی دستیاب ہوتی ہے لیکن میں آپ کو مشورہ دوں گا کہ آپ پیدل قلعے تک جائیں اور اس قدیم بازار کی پرانی دکانوں سے خریداری بھی ضرور کریں۔ کورونا کی وبا پھوٹنے سے قبل اس بازار میں چین سے لائی گئی متعدد ضروری استعمال کی اشیا اچھے داموں دستیاب ہوتی تھیں لیکن بارڈر پر آمدورفت بند ہونے کی وجہ سے اب چینی ساختہ سامان اس بازار میں دستیاب نہیں۔

راستے میں آپ کو دو یا تین مقامات پر ہنزہ کے روایتی کھانوں کے چھوٹے چھوٹے ریسٹورانٹ بھی ملیں گے۔ یہاں رک کر آپ مقامی پیزہ چھپ شورو جس یاک یا پہاڑی بکرے کے قیمے سے تیار کیا جاتا ہے لازمی کھائیں اس کے بعد آپ کو برگر ،شوارمے وغیرہ گھاس پھونس لگیں گے،

My vlog on Baltit Fort

 

 

 

یہ پنجاب کے المعروفچھپ شورو ہنزہ کی بہت ہی لذیز غذا ہے، دیکھنے میں  قیمے والے نان جیسا ہی لیکن ذائقے میں اس کو قیمے والا نان مات نہیں دے سکتا ، ٹریک چڑھتے ہوئے اگر تھک جائیں تو راستے میں جوس باکس سے تازہ خوبانی کا جوس پئیں یہ سیکنڈوں میں آپ کی انرجی بحال کردے گا یہ بھی ایک لاجواب ذائقہ ہے جو آپ کو صرف ہنزہ میں ہی ملے گا ۔

التت فورٹ کی تاریخ 1100 سال پرانی ہے جبکہ بلتت فورٹ 800 سال قبل تعمیر کیا گیا۔ ایک اندازے کے مطابق 400 سال قبل مسیح تبت سے آئے لوگوں جنہیں ہنزو کہا جاتا تھا نے اس علاقے میں آکر آبادکاری کی اور انہی کے حکمرانوں کے لئے یہ دو قلعے تعمیر کئے گئے ۔ یہ علاقہ کوہ ہندوکش پر ہونے کی وجہ سے دنیا کے چارانتہائی خطرناک علاقوں میں شمار کیا جاتا ہے اسلئے دونوں قلعوں کو اس انداز میں تعمیر کیا گیا ہے کہ اونچائی پر ہونے کے باوجود یہ 8.5 شدت کا زلزلہ بھی سہنے کی طاقت رکھتا ہے

،یہی وجہ ہے کہ ان صدیوں میں آنے والے ہولناک زلزلے بھی ان دو قلعوں کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکے۔

Read Also This Baltit Fort

 

The Best View from Last Bazzar

دونوں قلعوں میں باغیوں اور قیدیوں کیلئے قیدخانہ اور نگرانی کیلئے واچ ٹاورز بھی بنائے گئے ہیں۔ ان قلعوں سے نیچے گراکر اس باغی قیدیوں کو سزائے موت دیئے جانے کا رواج تھا۔ دونوں قلعوں میں پتھروں کو تراش بنائے گئے قریب تین صدیاں قدیم برتن بھی موجود ہیں جو حیران کن طور پر آج بھی قابل استعمال حالت میں ہیں۔

دونوں قلعوں کی خوبصورت بات یہ ہے کہ ان قلعوں کی دہلیز پر کھڑے ہو کر آپ راکاپوشی، ہنزہ پیک، پاسو کونز، ڈویکر گائوں اور لیڈی فنگر پیک کا نظارہ بآسانی کرسکتے ہیں ۔میں بلتت فورٹ کو ہنزہ آنے والے سیاحوں کیلئے ایک ضرور دورہ کرنے والی جگہ قراردیتا ہوں۔ یہ انتہائی خوبصورت پرانا قلعہ ہے، انٹری فیس 500 روپے ہے،اندر داخل ہوتے ہی آپ کو نظر سب سے پہلے مویشیوں کے کمرے پر پڑے گی،

ایسا ہی ایک کمرہ میں نے خپلو کے فورٹ میں بھی دیکھا ،گائیڈ سےپوچھنے پر معلوم ہوا کہ سردی سے بچنے کیلئے پہلے جانوروں کو کمرے میں رکھا جاتا تھا، اس کمرے سے گزرنے کے بعد قلعے کے محافظوں کا کمرہ آتاہے ،

اب سادہ سی فلاسفی ہے کہ لمبے بالوں والے جانور مثلاً یاک شدید سے شدید سردی بھی اپنی موٹی کھال اور لمبے بالوں کی وجہ سے برداشت کرجاتے ہیں اور ان کے بدن سے نکلنے والی گرمی پورا کمرہ گرم کردیتی ہے تو بقول گائیڈ یہ جانور ایک طرح سے محافظوں کو یخ بستہ ہوائوں کے تھپیڑوں سے بچانے کے بھی کام آتے تھے، چونکہ برفباری میں لکڑیاں ملنا انتہائی مشکل ہوتا تھا اسلئے اس طریقے سے قلعہ کو گرم رکھنے کا بندوبست کیا تھا

اب اللہ بہتر جانتا ہے کہ اس میں کتنی حقیقت ہے۔ اس قلعے کی لوکیشن بھی بہت چنی گئی ہے قلعے میں کھڑے ہوکر آپ پوری وادی کا نظارہ کرسکتے ہیں۔ افسوس کہ وقت کی کمی کی وجہ سے ہم التت قلعہ نہیں جاسکے لیکن انشاٗئ اللہ

ارادہ ہے کہ التت قلعہ بھی دیکھوں گاکیونکہ میں نے پورے گلگلت میں جتنے بھی قلعے میں دیکھے ہیں  ان سب میں التت کے بارے میں میں نے ایک منفرد بات سنی ہے اس قلعے سے دریا تک ایک ڈھلان بنائی گئی ہے جو مجرموں خاص کر غداروں کو سزا دینے کیئے استعمال کی جاتی تھی، راستے میں انتہائی نوکیلے پتھر ہیں جس سےٹکرا کر مجرم یا غدار دریا تک پہنچنتے پہنچتے انتہائی زخمی ہوجاتا تھا اور اسکا بچنا ناممکن ہوجاتا تھا۔ایسا کچھ میں نےکسی دوسرے قلعے میں نہیں دیکھا، البتہ پھانسی گھاٹ ضرور دیکھے ہیں۔ آپ جب بھی یہاں آئیں پیدل اور جیپ دونوں کا مزہ لیں کیونکہ پیدل چلنے سے آپ کی ورزش بھی ہوجائیگی

اور راستے میں چھوٹی چھوٹی دکانوں سے آپ آئی بیکس کے سینگ ،کھال اور اس کے سینگوں سے بنی انگوٹھیوں سمیت مختلف حیران کن چیزیں بھی خرید سکتے ہیں سب سے اہم چیز جو آپ یہاں خریدں گے وہ چموس ہے یعنی خوبانی کا جوس، جو آپ کی ساری تھکاوٹ ایک ہی گھونٹ سے ختم کرنے کی طاقت رکھتا ہے ، جیپ کے ذریعے سفر بھی ایک منفرد تجربہ ہے جو لازمی کرنا چاہیئے۔ یہ جگہ بھی وادی ہنزہ میں ضرور دورہ کرنے والی میری لسٹ میں شامل ہے

اس قلعے کی مکمل ویڈیو میرے ولاگ میں موجود ہے آپ چاہیں تو وزٹ کرسکتے ہیں میں نے لنک بلاگ میں پوسٹ کردیا ہے۔ امید کرتا ہوں آپ جب بھی قلعے کا دورہ کریں آپ کا سفیر بخیر و عافیت مکمل ہو۔

History of Baltit Fort Hunza Valley
Please enable JavaScript in your browser to complete this form.
Name

About waqartraveladdict@gmail.com

View all posts by waqartraveladdict@gmail.com →

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *