Gilgit Baltistan Travel Guide | Places to Visit in Gilgit Baltistan

Gilgit Baltistan Travel Guide

Gilgit Baltistan Travel Guide | Places to Visit in Gilgit Baltistan

 

gilgit baltistan travel guide
Attabad Lake Gilgit Baltistan

ہندوکش، ہمالیہ اور قراقرم کے دیوقامت پہاڑی سلسلے کے سائے میں سانس لیتا گلگت بلتستان، جہاں صرف ایک ہی زبان بولی

جاتی ہے اور وہ ہے محبت کی زبان۔۔۔۔۔۔پربتوں، آبشاروں، مرغزاروں اور چشموں کا دیس گلگت بلتستان پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے حسین سیاحتی مقامات رکھنے والے خطوں کی فہرست میں شامل ہے جہاں پہنچ کر جنت ارضی کا سماں روح تک کو تروتازہ کردیتا ہے۔ ایک سروے کے مطابق یہاں سالانہ 50 سے 60 لاکھ سیاح آتے ہیں ۔

دنیا کی سب سے حسین پروازوں میں سے ایک پرواز آپ کو سکردو لےجانے کیئے روزانہ اسلام آباد ایئرپورٹ سے روانہ ہوتی ہے لیکن اگر آپ کے پاس وقت کی کوئی کمی نہیں توبذریعہ سڑک گلگت جائیں اور راستے میں حسین نظارے دیکھ کر اللہ کی شان و بڑائی بیان کریں، دیوقامت پہاڑوں کا سینہ چیر کر بنائی گئی شاہراہ قراقرم پر سفر کرنے کا مزہ ہی الگ ہے۔

اس شاہراہ کو دنیا کا آٹھواں عجوبہ بھی کہاجاتا ہے ،این 35 یا شاہراہ قراقرم پر 35 قصبے آباد ہیں اور ہرقصبہ کسی جنت سے کم نہیں ان 35 قصبوں سے گزر کر یہ شاہراہ آپ کو پاکستان کے آخری کونے تک لے جاتی ہے جو دنیا کا سب سے اونچا بارڈر ہے۔

Total Distance from Islamabad and Peshawar

پشاور سے گلگت تک سفر کی بات کی جائے تو مانسہرہ سے 119 کلومیٹر کا سفرطے کرکے آپ کو سب سے پہلے کاغان پہنچنا ہے جو بابو سر ٹاپ سے تقریبا 65 کلومیٹر پیچھے ہے بابو سر ٹاپ خیبرپختونخوا کو گلگت بلتستان سے جوڑنے والا پاس اور ناران گلگت بلتستان کا گیٹ وے ہے شانگلہ سے بھی گلگت کا راستہ ہے لیکن زیادہ تر لوگ اس راستے کو نظرانداز صرف اس لئے کرتے ہیں کیونکہ وہاں آف روڈنگ بہت زیادہ ہے ۔بابو سر ٹاپ پر موسم گرما میں بھی نارمل درجہ حرارت 3 جبکہ زیادہ سے زیادہ منفی 5 ریکارڈ کیا گیا ہے

یہاں تقریبا ہر قسم کی گاڑی پہنچ سکتی ہے بشرطیکہ ڈرائیور ماہر ہو۔ کاغان سے آگے ناران میں آپ کو لولوسر جھیل دیکھنے کو ملتی ہے یہ دریائے کنہار سے نکلی ہوئی ایک بہت ہی خوبصورت جھیل ہے۔ ناران سے آگے چلاس کا گرم علاقہ آپ کا منتظر ہوتا ہے یہاں کے خشک پہاڑ اور غیرآباد علاقے آپ کو اسے جلد از جلد پار کرنے کیلئے مجبور کرتے ہیں

گرم اور سیاحوں میں غیر معروف علاقہ ہونے کے باوجود چلاس میں تتہ پانی، فیری میڈوز اور دنیا کی ساتویں اونچی چوٹی نانگا پربت موجود ہیں چلاس میں جگلوٹ کے مقام پر راستے الگ ہوجاتے ہیں اگر آپ نے ہنزہ اور خنجراب جانا ہے تو آپ بائیں جانب اور اگر سکردو ،دیوسائی اور استور جانا ہے تو دائیں جانب جائیں گے سکردو روڈ پکڑنے کیلئے جگلوٹ میں گونر فارم کے بعد رائے کوٹ پل کے قریب 5 کلومیٹر کا لنک روڈ ہے دنیا کے سب سے اونچے میدان جنگ سیاچن میں دشمن ملک کے گیدڑوں کے دانت کھٹے کرنے والے پاک فوج کے جوانوں نے بھی جنگ کے وقت اس مقام پر رہائش اختیار کی تھی۔

Watch My Vlog on Gilgit Baltistan Travel Guide

 

آگے چل کر گوجال کا علاقہ آتا ہے یہاں خوبانی اور چیری کی بہتات ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ یہاں کے سخی و غنی لوگوں نے اپنے باغ سیاحوں کیلئے وقف بھی کررکھے ہیں اور کئی باغات کے باہر سیاحوں کو دل کھول کر خوبانی اور چیری کھانے کی دعوت دی جاتی ہے جگلوٹ سے آگے جوٹال، نلت چلت ،مرتضی آباد اور علی آباد کے علاقے آتے ہیں علی آباد ایک انتہائی خوبصورت علاقہ ہے علی آباد سے آگے کریم آباد کا علاقہ ہے کریم آباد کا علاقہ ہے

یہاں سے راکا پوشی کا بھی نظارہ کیا جاتا ہے راکاپوشی دیکھنے کیلئے ویوپوائنٹ کی نشاندہی کردی گئی ہے آپ چاہیں تو میناپن گائوں اور راکاپوشی کیلئے ٹریکنگ بھی کرسکتے ہیں علی آباد یہاں سے 25 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے علی آباد سے تقریباً 5 کلومیٹر دور کریم آباد کا قدیم بازار ہے یہاں 1000 سال قدیم گنیش گائوں ہے ااس گائوں کے حوالے سے تفصیلی ولاگ کا لنک میں نے اوپر دیا ہے آپ وزٹ کرسکتے ہیں اس مقام سے آگے التت اور بلتت فورٹ ہیں

التت فورٹ 1100 جبکہ بلتت فورٹ 800 سال قدیم ہے ان دونوں قلعوں کی سیر کا بھی الگ لنک میں نے اوپر فراہم کردیا ہے جبکہ بلاگ پڑھنے کیلئے ڈسکرپشن میں لنک موجود ہے۔ اس مقام سے 5 کلومیٹر کے فاصلے پر ڈویکر گائوں ہے یہ مقام بھی دیکھنے لائق ہے نصف گھنٹہ چڑھائی چڑھنے کے بعد آپ ایک ایسے مقام پر پہنچ جاتے ہیں جہاں سے پوری ہنزہ ویلی آپ دیکھ سکتے ہیں یہاں مشہور ایگل نسٹ ہوٹل بھی اور لیڈی فنگر پیک کا نظارہ بھی انتہائی قریب سے کیا جاسکتا ہے

ڈویکر دیکھنے کیلئے بھی اوپر لنک فراہم کردیا ہے اس مقام سے آگے شاہراہ قراقرم پر پاک چین دوستی ٹنل کراس کرتے ہی آپ کی نظر نیلگوں جھیل پر پڑتی ہے جو ڈرائیور کو بے اختیار ایکسی لیٹر چھوڑنے اور بریک لگانے پر مجبور کردیتی ہے عطا آباد جھیل 4 جنوری 2010 کو لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں وجود میں آئی یہ جھیل جتنی خوبصورت اور دیدہ زیب ہے اتنی ہی مہنگی بھی ہے ۔ یہاں سیاحوں کو لوٹنے  کیلئے بڑا زبردست جال بچھایا گیا ہے بوٹنگ اور جیٹ سکی کیلئے 150 روپے فی منٹ چارج کیا جاتا ہے

اور کم سے کم 5 منٹ کا وقت یہاں مقرر ہے اگر آپ نے جھیل میں بائیک چلانی ہے تو 700 روپے چارج ہونگے اور بوٹ چلانی ہے تو فی بندہ 1000 روپے فی منٹ چارج کئے جائیں گے،مطلب اگر آپ فیملی کیساتھ ائے ہیں اور نفری زیادہ ہے تو 10 سے 15 ہزار روپے آُ پ کے یہاں لگ جانے ہیں۔ یہاں سے اگلا پوائنٹ گلمیت میں حسینی پل ہے یہ دنیا کا سب سے خطرناک پل مانا جاتا ہے یہ قدیم پل بھی پرانے سلک روٹ کیساتھ منسلک ہے پل تک جانے کیئے آپ کو تقریبا ایک سے ڈیڑھ کلومیٹر ٹریکنگ کرنی پڑتی ہے

پل دیکھنے کیلئے الگ انٹری فیس 100 روپے جہاں آپ کو گائیڈ اور لائف جیکٹ بھی ملتی ہے پل پر کھڑے ہوکرتصاویر بنائیں اور آگے کا ارادہ کریں، پل سے 3 چارکلومیٹر آگے پاسو کونز کے دلفریت پہاڑ ہیں اس مقام سے دائیں جانب پاسو گلیشیئر اور بائیں جانب بتورا گلیشیئر ہے یہ علاقہ کراس کرنے کے بعد ہنزہ کی سحر انگیز وادی میں داخل ہوجاتے ہیں ویسے سے ہنزہ ویلی بہت بڑی ہے لیکن پاسو کونز کے قریب ہی اگر آپ کو کوئی ہوٹل مل جائے جو زیادہ تر سیاحوں کی تعداد میں اضافے کے باعث ممکن نہیں ہوتا

See also this Comlete Guide To Gilgit

 

لیکن اگر مل جائے تو سونے پہ سہاگا ہے یہاں شب بسری کے بعد آپ صبح تڑکے ہی بارڈر کیلئے آسانی سے نکل سکتے ہیں ہنزہ کی خوبصورت وادی پر بھی میرا ایک ولاگ موجود ہے میں یہاں اسکا لنک پروائیڈ کردیتا ہوں، ہنزہ ویلی کے لوگ انتہائی عاجز اور ملنسار ہیں، یہ بہت ہی طریقے سے ملتے ہیں اور مری و مالم جبہ کے لوگوں کی طرح ان کی گردن میں سریہ نہیں ہے یہ انتہائی عاجزی سے پیش آتے ہیں اسکی وجہ یہ ہے کہ یہاں کی 90فیصد آبادی ویل ایجوکیٹڈ ہے،

ہنزہ میں شب بسری کے بعد آپ صبح بارڈر کیلئے روانہ ہوں، ہنزہ سے آگے سوست بازار ہے جوخنجراب سے پہلے آخری بازار ہے، ناشتہ وغیرہ یا ضروری اشیاٗ یہیں سے کرلیں کیونکہ خنجراب بارڈر سوست بازار سے قریب 90کلومیٹر دور ہے، کوشش کریں خشک خوبانی یہاں سے ضرور خریدں کیونکہ بارڈر پر آکسیجن کی مقدار انتہائی کم ہوتی ہے اور بارڈر پر موجود فوجی جوانوں نے ہمیں پوچھنے پر بتایا ھا کہ خشک خوبانی کم آکسیجن میں بھی پھیپھڑوں کو وافر مقدار میں آکسیجن پہنچانے میں بہت مددگار ثابت ہوتی ہے ۔

Gilgit Baltistan Travel Guide
Famous Passu Cones of Hunza Valley

وقت کم اور ذمہ داریاں زیادہ ہونے کی وجہ سے گلگت کی دوسری بیلٹ ہم دیکھ نہیں پائے البتہ استور میں رات گزارنے کا شرف ہمیں ضرور حاصل ہوا، استور کا راستہ انتہائی خطرناک ہے اور راستے میں اگر لینذ سلائیڈنگ ہوجائے تو آپ کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑسکتا ہے ہم نے تقریباً 4 گھنٹے تک رات کی تاریکی میں سفرکیا اور حیران کن طور پر پورے راستے میں صرف ہماری ہی گاڑی استور جارہی تھی اسلئے آپ کو مشورہ ہے کہ استور کا راستہ دن کی روشنی میں طے کریں۔ ہم بھی انشاٗ اللہ آئندہ سال گلگت کی دوسری بیلٹ دیکھنے کیلئے آئیں گے

کیونکہ سکردو کی سدپارہ جھیل، دیوسائی کے میدان، غذروادی، اشکومن وادی، کچورا جھیل، وادی شگر، منی مرگ، شنگریلا ریزورٹ ہمیں بلارہے ہیں اور اگر قسمت نے ساتھ دیا اور ساتھیوں نے ہمت نہ ہاری تو کنکورڈیا یعنی کے ٹو بیس کیمپ ہماری اگلی منزل ہوگی

Gilgit Baltistan Travel Guide
Watching the Mesmerizing Beauty of Hunza Valley

 

Please enable JavaScript in your browser to complete this form.
Name
waqartraveladdict@gmail.com

About waqartraveladdict@gmail.com

View all posts by waqartraveladdict@gmail.com →

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *